غزل

طوفان مقابل ہے نہ دھارا ہے مقابل
Ø+یرت ہے کہ خاموش کنارہ ہے مقابل

اِن جشن مناتے ہوئے لوگوں کو خبر کیا
یہ جنگ تو کچھ سوچ کے ہارا ہے مقابل

اِس شہر سے اب ترک ِ سکونت ہی بھلی ہے
اِس شہر کا ہر شخص ہمارا ہے مقابل

اب صرصر ِ Ø+الات کا رُخ تیری طرف ہے
یہ تیری ہزیمت کا اشارہ ہے مقابل

ہرچند کہ وہ دشمن ِ ایماں ہے ہمارا
لیکن ہمیں ہر Ø+ال میں پیارا ہے مقابل

تُم جیسے خدوخال کسی اور کے کب ہیں
وہ کون Ø+سیں ہے جو تمہارا ہے مقابل

تسخیر ِ مہ و مہر تو آسان ہے لیکن
یاور مری قسمت کا ستارہ ہے مقابل

یاور عظیم


Ø+ال ہی میں "تخلیقات" پبلشرز لاہور سے شائع ہونے والی ایک کتاب "2011 Ú©ÛŒ بہترین شاعری" میں
شامل میری ایک غزل... آپ کی قیمتی آرا کا منتظر....یاور عظیم